Wednesday 6 January 2016

Kush and Gujjar history in urdu



اسلام علیکم۔۔۔ تاریخ انسانی میں ایک حیرت انگیز مماثلت پائی جاتی ہے وہ چاہے جدید محققین کی تحریر ہو یا قدیم مورخین کی لکھی ہوئی کتاب ہو ،، کوئی بھی مذہبی کتاب اٹھا کر دیکھ لیں ،، کسی بھی قوم کے مورخین کی تحریر پڑھ کر دیکھ لیں بات ایک ہی جگہ ختم ہوتی ہے ۔۔۔


دنیا کے سب سے بڑے مذاہب کا نقطہ نظر ایک ہے بس الفاظ کا ہیر پھیر ہے ہندو مذہب کہتا ہے کہ پرمیشور (دیوتاؤں کے خدا) نے زمین و آسمان کو پیدا کیا اور پھر اس پر اپنے دیوتا اتارے۔۔ اسلام، مسیحیت، یہودیت کہتی ہے کہ اللہ تعالی نے زمین و آسمان کو پیدا کر کے اس پر انسانوں کی اصلاح کے لیے اپنے نبیوں کو بھیجا،،،


عیسائی، یہودی، مسلمان طوفانِ نوحؑ پر یقین رکھتے ہیں جبکہ ہندومت کہتی ہے کہ ایک وقت میں ایسا قحط پڑا اور اتنا بڑا طوفان آیا کہ روئے زمین سے سارے انسان مٹ گئے بس ایشور کا بیٹا منو زندہ بچا۔۔ کشمیر کے پانی کے دیوتا نے اپنا نہ کھولا اور ساری زمین پانی سے بھر گئی


اگر ہم غور کریں تو فرق کیا ہے بس اندازِ بیان کا فرق ہے ۔۔ تمام مذاہب اس واقعہ کو بیتے ہوئے تقریبا 8000 سال پہلے کا مانتے ہیں اور تمام مذاہب اس بات سے متفق ہیں کہ موجودہ انسان حضرت نوحؑ یا منو کی اولاد ہیں ۔۔


اسی طرح دنیا کی تاریخ میں دریائے سندھ اور دریائے نیل کی اہمیت بھی اپنی جگہ ہے اور دنیا کی قدیم ترین تہذیبیں انہی دریاؤں کے کنارے ملتی ہیں وہ وادئ سندھ کی تہذیب ہو یا وادئ نیل کی۔ دنیا کے سب سے بڑے زرعی ڈیلٹا بھی انہی دریاؤں کے کنارے ملتے ہیں اور مزے کی بات دنیا کے مقدس ترین دریا بھی یہی کہلائے دریائے نیل کی اہمیت مصر والوں کے نزدیک دیوتا کی تھی اور دریائے سندھ کو ہندو آج بھی مقدس ترین مانتے ہیں (اصل لفظ سندھ ہو جو پرتک زبان میں ہند ہو گیا ورنہ سنسکرت میں سندھ کا ہی ذکر ہے ) جس نے گاندھی جی کو قتل کیا تھا اسی کی استیاں آج بھی پڑی ہیں کیونکہ وہ وصیت کر کے گیا تھا کہ میری استیاں مقدس دریا یعنی سندھ میں ہی بہانا۔۔


اب جدید اور قدیم تحقیق میں فرق صرف اتنا ہے کہ قدیم تحقیق کہتی ہے کہ گجر قوم نے دریائے سندھ کے اوپر والے علاقوں سے ہجرت کی مطلب دریائے سندھ تبت جہاں پاکستان، انڈیا،چائنا، اور وسطی ایشیاء ملتے ہیں اس علاقہ سے ہجرت کی اور جدید تحقیق کہتی ہے کہ گجروں نے وادی نیل میں جنم لیا اور اس اختلاف کا سبب بس کوش قوم ہے قدیم تحقیق کہتی ہے کہ موجودہ افغانستان کوش قوم کا علاقہ تھا اور یہی کوش قوم بعد میں گجر کہلائی اور جدید تحقیق کہتی ہے کہ نہیں ان کا علاقہ وادئ نیل تھا لیکن قدیم تحقیق صحیح ہے کیونکہ تاریخ کہتی ہے کہ نمرود قومِ کوش میں تھا اور اس پر بہت سے حوالہ جات ہیں کہ نمرود کی حکومت موجودہ افغانستان، عراق، شام ، ترکی، اور یوریشیا کے علاقے تھے یہیں سے بابل و نینوا تہذیب نے جنم لیا ۔۔ اور آج بھی ہزاروں شہر گجر قوم کے نام پر انہی علاقوں میں ملتے ہیں


شکریہ چودھری ظفر حبیب گجر

Friday 1 January 2016

kosh and khashteria and torchans



اسلام علیکم۔۔ ایک بائبل انتھروپولوجی کی امریکن سکالر مس ایلس لنزلے اپنے بلاگ میں جنسس 10 میں لکھتی ہے کہ بائبل کے مطابق گجر یا گرجر حضرت نوح ؑ کے پوتے کوش کی اولاد میں سے ہے جو وادئ نیل میں رہتے تھے اور حضرت ابراہیم ؑ کے دور سے بھی پہلے ان لوگوں نے وادئ نیل سے اپنی تجارت شروع کی اور سفر کرتے کرتے جنوبی ایشیاء اور چائنا میں پہنچے اور یہاں سے جاپان تک پہنچے۔ اور اور جہاں جہاں سے بھی گزرے انہوں نے اپنے لیے لفظ گرجر استعمال کیا۔ اور اپنے نام سے شہر بسائے ۔ اس کے نزدیک لفظ گجر کا مطلب تاجر ہے ۔ اور مختلف حوالوں سے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ڈی این اے سے بھی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس نے چائنا کے یوآچی قبائل جنہوں نے چائنا میں بڑی بڑی ریاستیں قائم کی اور کوشان جنہوں نے جنوبی ایشیاء اور سنٹرل ایشیاء میں اپنی حکومت قائم کی ۔ ان کو وہ ایک ہی قبیلہ گجر مانتی ہے اور کہتی ہے کہ ان کا ڈی این اے ایک ہی ہے اورہندوستان یہ کھشتری کہلاتے تھے ۔


پچھلے دنوں میں زبور اور توریت کے اردو ترجمہ کا مطالعہ کر رہا تھا اس میں بھی یشوع بن کوش کا ذکر ہے جس کو اللہ تعالی نے بادشاہت کے لیے چنا تھا ۔۔ اسی طرح ایک باب میں نون کے بیٹے (گجر گوت) کا ذکر ہے جس کو یشوع بن کوش کے بعد بادشاہت کے لیے چنا گیا۔۔


اگر ہم مصر کی تاریخ اٹھا کے دیکھتے ہیں تو مصر کے فرعونوں سے پہلے وادئ نیل پر کوش قوم حکومت کرتی تھی جس کے بادشاہ نمرود کہلاتے تھے ۔۔


بہرحال مصر کی کوش قوم اور ہندوستان کے کوشان، اور کھشتری، اور چائنا کے یوآچی قبائل میں گہرا رشتہ پایا جاتا ہے لیکن یہ بات قابلِ تحقیق ہے کہ کوش وہاں سے ہندوستان آئے یا ہندوستان سے وہاں گئے کیونکہ وادئ سندھ کی تہذیب ، وادئ نیل کی تہذیب سے زیادہ پرانی ہے اور یہ بات عین ممکن ہے کہ وادی سندھ میں جب ہڑپہ کی تہذیب کو زوال آیا تو کوش بھی اس وقت یہاں سے ہجرت کر کے وہاں پہنچے ہوں ۔۔


چودھری ظفر حبیب گجر