Showing posts with label Khatana. Show all posts
Showing posts with label Khatana. Show all posts

Monday 4 May 2015

Urdu Speech Bostan Khan Khatana


بابائے گجراں صوبہ سرحد جناب بوستان خان کھٹانہ مرحوم
نے 21 دسمبر 1958 کو تقریر فرمائی تھی اس سے کچھ اقتباسات پیش خدمت ھیں.
" پچپن سے ھمارے دماغ میں یہ بٹھایا گیا تھا کہ گجر اس شخص کو کہتے ھیں جو بھینس پالتا ھے اور دودھ بیچتا ھے. چونکہ ھم گجر تھے. اس لئے لوگ ھمیں طعنہ دیا کرتے تھے اور ھمیں حقیر سمجھتے تھے. اپنے آپ کو پٹھان وغیرہ ظاہر کر کے اپنی برتری ظاہر کرتے تھے. ھم جب بھی اپنے اردگرد نظر ڈالتے تھے تو جتنے گجروں کو ھم جانتے تھے. ان میں ھمیں کوئی خاص با اقتدار آدمی نظر نہیں آتا تھا. اس کے برعکس پٹھانوں میں بڑے بڑے نواب/خان تھے اور تاریخ میں ان کا اکثر ذکر آتا تھا. اس کے علاوہ کسی افسر کے سامنے اپنے آپ کو گجر ظاہر کیا جاتا تھا تو وہ بری نظر سے دیکھتا تھا. یہاں تک کہ ھمیں یہ بھی کہا جاتا تھا کہ سرکاری ملازمتوں میں گجر بھرتی نہیں کئے جاتے. سوسائٹی میں گجروں کی یہ حالت دیکھ کر یہ قدرتی امر تھا کہ انسان میں احساس کمتری پیدا ھو جائے. اس لئے کبھی ذات پات کا مسئلہ چھیڑ دیا جاتا تو میری پیشانی پر پسینہ آ جاتا تھا. " آپ حیران ھوں گے کہ یہی حالت میری اس وقت تک رھی تا آنکہ میں سب انسپکٹر ھو کر C.I.D میں تعینات نہیں ھو گیا. میں ایسی برانچ میں تعینات ھو گیا تھا جس کا تعلق علاقہ غیر اور افغانستان کے قبائل سے تھا. یہ لازمی امر تھا کہ ایسے ماحول میں میری اپنی قومیت میری آنکھوں کے سامنے رھتی. " خوش قسمتی سے ایک دن میں C.I.D کی لائبریری کی کتابوں کا ایک انڈیکس دیکھ رہا تھا کہ میری نظر سے ایک کتاب گزری اور پہلی مرتبہ مجھے گجر قوم کی تاریخی اہمیت کا پتہ چلا . یہ کتاب 1881ء میں سر ڈنیز ایبٹس نے پنجاب کی پہلی مردم شماری کے موقع پر لکھی. میں نے ایک دفعہ پٹواری کے پاس اپنا شجرہ نسب دیکھا تو اس میں میری قومیت گجر کھٹانہ خیل دکھائی گئی تھی. " اس کے بعد میں اس بات کے پیچھے لگ گیا ککہ لفظ گجر کی وجہ تسمیہ کیا ھو سکتی ھے کیا یہ لفظ واقعی گاؤچر ھے. جیسا کہ اور قوموں کے لوگ کہتے ھیں یا اس کی وجہ تسمیہ کچھ اور ھے." کشمیری مہاجر سے " تاریخ اقوام پونچھ " کتاب لی جس میں گجر قوم کے متعلق ایک باب بھی تھا. اس میں درج تھا کہ اس قوم کی مفصل تاریخ "تاریخ گجر " مولانا عبد المالک مشیر ریاست بہاولپور نے لکھی ھے. چنانچہ میں نے ان کے بیٹے کے ساتھ خط و کتابت کی. انھوں نے "شاھان گجراں " کتاب کا ملنے کا پتہ درج کیا. اس کے بعد لیاقت علی خان کیس کی تفتیش میں راولپنڈی اور پھر ایبٹ آباد جانا پڑا . ایبٹ آباد میں معلوم سردار خورشید عالم وہاں تحصیلدار تعینات ھیں انکے والد سردار محمد عالم افسر مال ھیں اور گجر قوم سے تعلق رکھتے ھیں. تفتیش سے فارغ ھو کر شام کو ان سے ملاقات کی. غرض و غایت سے انھیں آگاہ کیا. خوش قسمتی سے اسی وقت مہر الدین قمر صاحب / مولانا اسماعیل ذبیح صاحب اور علی محمد صاحب یکے بعد دیگرے سردار صاحب کے پاس تشریف لائے. ان کے ساتھ تبادلہ خیالات سے کافی معلومات حاصل ھوئی. اس وقت مجھے پتہ چلا کہ ھماری قوم کی ایک انجمن بھی ھے اور ایک اخبار " گجر گزٹ" بھی نکلتا ھے.

Monday 23 March 2015

BOSTAN KHAN KHATTANA(1916-1978)





BOSTAN KHAN KHATTANA(1916-1978)
A.I.G(R) POLICE KPK
Bostan khan khattana was born in the historical village of KPK TAKKAR distric Mardan. He was honest ,dutifull,and sincere to his job.He is an example for the police department because of his honesty. He used cycle for his duty he was never involved in any type of corruption.
Queen Elizabeth had given him reward and honor certificats when she visited Pakistan during the period of president Ayub khan.
Bostan khan Khattana always focused on education and particularly said to the Gujjars to get education.He was died on 17th January 1978. But he is still alive in the hearts of Gujjars all over the country.
May ALLAH bless him.

Friday 15 August 2014

Khatan Gujjar



Khatana Gotra belong to Gujjar Kusha Era and Gujjar Khatana rulers used the same title as Gujjar Kushans.

Rajatiraya ( Rajaon ka Raja) and Saha-nu Shahi ( Shahon ka Shah) were the title used by the Gujjars during the days of Gujjar Kushan Empire. Later the same title was used by Gujjar Pratihar as PMP ( Param Bhattaraka Maharajadhiraja Parmeshwar). The Mughals copied the title of Gujjar Kushans as Shah-nu-Sahi or Shahanshah, since they were ruled by the Gujjars during the Gujjar Kushan Empire.
Samarkand was the winter capital of Gujjar Kushan which is located in Uzbekistan, the birth place of Babar.
Here is the historical evidence of Gujjar Emperor Vijai Singh Khatana.
The first concrete evidence of an Iranian presence in the country is found in a document probably of the 3rd century, discovered by M. A. Stein at the site of Endere (facsimile in Stein, 1921, pl. xxxviii; transcription in Boyer and Senart, p. 249; tr. 1940, p. 137; cf. Emmerick, 1979, p. 168 and n. 7). It was written in a local Middle Indian dialect in Kharoṣṭhî script by Khotana maharaya rayatiraya hinajha Vij’ida Siṃha “General Vijida Simha, great king, king of kings of Khotan” in his tenth chuna (< Khot. kṣuṇa) “regnal year.” The Khotanese title hînâysa (pronounced hînâza, lit. “army leader”) is also attested in much later indigenous texts.
This imformation is taken from one of the Iranian records.
That confirm that Iran was also under Gujjar control during the Gujjar Kushan Empire.
I would like to mention that the Gujjar Gotras of Kasana and Khatana are mentioned in the original Kushan inscriptions as "Kasano" and "Khatano" as spoken among Gujjars in Gojari language even today.