Showing posts with label urdu language. Show all posts
Showing posts with label urdu language. Show all posts

Wednesday 7 January 2015

Message for Gujjar Nation in urdu

اس نے کہا ایک ایسی غزل لکھو جس میں میرا نام نہ آئے میں خود آؤں۔۔۔۔ کچھ ایسا ہی حال مسلم اور یورپین تاریخ دانوں نے گجروں کے ساتھ کیا ہے ۔۔ وہ پوری تاریخ بیان کریں گے سب کچھ بتائیں گے۔۔۔ لیکن گجروں کا نام نہیں آنے دیں گے کیسے؟؟؟ میں آجکل ایک کتاب پنجاب کی تاریخ پڑھ رہا ہوں اس کے  مصنف نے اب ریاست کا نام گوجرات لکھا ہے اور راجہ کو بس ہندو راجہ لکھ دیا یا شہزادوں کا خاندان زاور بہت کی کم لفظ راجپوت لکھا ہے ۔۔۔ باقی وہ ہر قوم کی بات کرتا ہے اور بہت تفصیل سے ذکر بھی کرتا ہے ایسا کیوں ہے ؟؟؟ لوگ رہتے گجرات یا گجرانوالہ میں ہیں اور گجروں کو ہی اچھا نہیں سمجھتے ،،، گجر واحد قوم ہے دنیا کی جس کے نام پر اتنے شہر، قصبے یا دیہات آباد ہوں گے کئی علاقے تو ایسے ہیں کہ ان میں اب گجروں کا کوئی بھی گھر آباد نہیں ہے لیکن نام قصبہ گجرات(مظفر گڑھ) ہے ۔ ایسا کیا ہوا تھا؟؟؟ ان سب سوالوں پر جب ہم غور کرتے ہیں تو ایک ہی بات پتہ چلتی ہے کہ جب انڈیا صرف ویران اور جنگلوں میں اٹا ہوا تھا تو گجروں نے اس سارے خطے کو آباد کیا اس میں شہر بسائے ان کو نام دیے لیکن بعد میں آنے والوں نے مختلف حیلوں بہانوں سے گجروں سے ان کی زمینوں کو چھینا اور ان پر قابض ہو گئے۔ اور قابض لوگ کبھی بھی مقبوضہ قوم کی تعریف نہین کرتی۔ یہ بات ایسے ہی کہ جیسے پاکستان میں جب بھی نئی حکومت آتی ہے تو وہ سارا الزام پرانی حکومت پر لگا دیتی ہے کہ ساری برائیوں کی جڑ پرانی حکومت ہی تھی۔۔۔ اسی طرح باہر سے آکر آباد ہونے والے لوگوں نے گجروں کو برا کہنا شروع کر دیا۔۔۔ ایک اور کام جب نئی حکومت آتی ہے تو وہ پرانی حکومت کے جاری منصوبوں پر اپنے نام کی پلیٹ لگوا دیتے ہیں ۔۔۔ ایسے ہی بعد مٰیں آنے والوں نے بہت سی جگہوں کو اپنے نام دینے کی کوشش بھی کی ہے ۔۔۔ حکمرانوں کی ایک عادت ہوتی ہے کہ وہ پرانے حکمرانوں کو ہمیشہ نااہل اور بے ایمان ثابت کرنے کی کوشش کے ساتھ ساتھ اپنے مطلب کے لوگوں کو آگے لے کر آتی ہے ان کو عہدے دیے جاتے ہیں ان کو نوازا جاتا ہے اس طرح وہ باقی لوگوں سے آگے نکل جاتے ہیں اور یہ عہدے اور یہ نوازشات پرانے لوگوں سے چھینی جاتی ہے یہی سب کچھ گجر قوم کے ساتھ ہوا ان کی حکومت کے ساتھ ان کے شہر اور زمینیں چھینی گئی ان کے القاب چھینے گئے ۔۔ اور بہت سے نئے معتبر اور معزز لوگوں کو پید ا کیا گیا جو دراصل اس زمین کے غدار اور بادشاہوں کے وفادار تھے ۔۔۔ اس لیے میری گجر قوم کے نوجوانوں سے درخواست ہے کہ اگر آپ اپنے آباء واجداد کی شان و شوکت واپس چاہتے ہیں تو اس کی صرف ایک ہی صورت ہے اور وہ ہے سخت محنت ہر میدان میں ،،، صرف باتوں کی حد تک نہین عملی طور پر محنت خود کو منوائیں جیسے ہمارے آباء اجداد نے محنت کی تھی ویسے جان توڑ محنت کریں شکریہ
چودھری ظفر حبیب گجر 

Thursday 10 July 2014

Ch Abdul Hameed Gujjar

Ch Abdul hameed Gujjar is retired director of Lahore development authority and founder of Gujjar youth forum pakistan.

Gujjar Nation and different Languages

there are so many languages in Gujjar Nation like Persian, Pashto, Punjabi, Gojri, Hindko, Hindi, Rajasthani, Gujrati, Balochi, Sindhi, Pahari, Gurganvi, hiryanvi, chines etc

Wednesday 2 July 2014

Gujjar History 9

قسط 9
اسلام علیکم۔۔۔ اب آریا نسل مظاہر پرستی سے ہندومت میں داخل ہو گئی۔ اور آریا نسل نے ہندو مت کی ترقی و ترویج میں بہت زیادہ خدمات دی اور ہندومت کی خاطر بہت سی جنگیں بھی کیں اسی وجہ سے ہندومت میں آریا نسل کو ان کے آبائی دیس گرجستان کی وجہ سے  گرجر لکھا اور بولا ۔۔ جس کا مطلب ہوتا ہے اپنے دشمن کو تباہ کر دینے والا۔۔ گر مطلب دشمن اور جر مطلب تباہ کر دینے والا۔۔ گر جر اور آہستہ آہستہ یہ لفظ گجر ھوا کئی علاقوں میں میں لہجہ کی وجہ سے یہ گوجر ہو گیا اور عربی میں یہ لفظ جرج، خزر اور کئی طرح سے بولا جانے لگا۔ اور ان کے دیس کو جرجان یا گرجستان کہا جانے لگا اور انگریزی میں جرجان جرجیا ہوا یا جارجیا ہو گیا۔۔ اور وہاں کے لوگ گورجی کہلاتے ہیں
ایک بہت کی مزے کی بات یہ ہے کہ ہماری نسل کو دنیا کی سب سے خوبصورت نسل مانا جاتا ہے اتنے خوبصورت لوگ کہ ہمارے دیس کو پریوں اور جنات کا دیس کہا جانے لگا کہ خوبصورتی اور طاقت میں اپنی مثال آپ تھے ہم لوگ ۔۔۔ جب ہم نے کسی انسان کی تعریف کرنی ہو تو ہم اس کو گورجیئس مطلب بہت خوبصورت، پر کشش اور اگر ہم اس لفظ پر غور کرتے ہیں اور اس کی بنیاد دیکھتے ہیں تو پتہ چلتا ہے کہ یہ لفظ گورجی لوگوں کے لیے بولا جاتا تھا اور پھر خوبصورت لوگوں کو بھی گورجی یا گورجئیس بولا جانے لگا تشبیہ کے طور کر مطلب تم ا تنے خوبصورت ہو جیسے کہ گورجی ۔۔۔ اسی طرح گجر قوم اپنے ساتھ اپنے دیس کی کہانیاں بھی لے کر آئے جو آج تک ہند و پاکستان کے ادب کا حصہ ہیں اور ہم کو جا بجا ایک ایسے دیس کا ذکر ملتا ہے جو دور بہت دور کوہ قاف کے پار بستے ہیں پریوں اور جنوں کا دیس اور یہ کہانیاں آج بھی بچے بہت شوق سے سنتے ہیں اور آج بھی مصور ہمارے دیس کی خوبصورتی میں کھو کے رہ جاتے ہیں ۔۔۔ یہ کہانیاں اور یہ داستانیں گجر قوم کے ساتھ ہندوستان میں آئیں۔۔ ایسے ہی جیسے آج بھی ہمارے بزرگ ہم کو ہجرت سے پہلے کے اپنے گاؤں اپنے شہروں کے قصے سناتے ہیں اور آج بھی ہم لوگ آپس مٰیں یہ سوال کرتے ہیں کہ آپ کا ضلع کونسا تھا میں ہوشیار پور سے ہوں تو میں انبالہ سے وغیرہ ایسے ہی گجر جیسے جیسے ہندوستان میں آتے گئے تو ایک دوسرے سے اس کا علاقہ پوچھتے تھے وہاں کے حالات پوچھتے تھے ۔۔ جس سے ان کہانیوں نے جنم لیا اور ایسے ہی بہت سی گوت بھی وجود میں آئے جس کی سب سے بڑی مثال چیچی ہیں جو کہتے ہیں کہ انہوں نے چیچنیا سے ہجرت کی اور چیچنیا انہی کے نام سے چیچی سے ہے ۔۔ باقی اگلی اقساط میں

والسلام چودھری ظفر حبیب گجر

Monday 30 June 2014

Gujjar History 7

قسط 7
اسلام علیکم۔۔ تاریخ کا یہ سفر صدیوں کا سفر ہے یہ کوئی ایک دو دن یا ایک دو سال کی بات نہیں ہے یہ تاریخ صدیوں میں مرتب ہوئی ہے اور اس میں بہت سے عروج و زوال شامل ہیں۔۔ قتل و غارت ، مار دھاڑ، بادشاہتوں کا سفر ہے یہ۔۔ اس لیے اس کو بہت سے تناظر میں دیکھنا پڑے گا۔۔۔ آج سے ہم ایک ایک سوال کے ذریعہ اس عقدہ کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔۔۔
گجر کاؤکشین نسل ہیں۔۔ اس کے بعد یہ نسل تین گروہوں میں مزید تقسیم ہو گئی۔۔ ایک گروہ  ترکی وغیرہ میں، دوسرا سنٹرل ایشیاء اور چائنا کے کچھ علاقوں میں اور تیسرا گروہ ہندوستان میں تھا۔۔ پہلا گروہ ترک کہلایا، دوسرا گروہ یو آچی کہلایا اور تیسرا گروہ آریا کہلایا۔۔۔
اس لیے جب لوگ گجر نسل پر تحقیق کرتے ہیں تو کوئی ان کو آریا بولتا ہے کوئی کہتا ہے کہ نہیں یہ ترک النسل ہیں اور پھر کوئی کہہ دیتا ہے کہ یہ تو یوآچی النسل ہیں۔۔۔ آپ اس کو ترک کہیں یا یوآچی یا آریا بات تو ایک ہی ہے۔۔ یہ تینوں گروہ ایک ہی نسل کاؤکشین سے تعلق رکھتے ہیں۔۔
وقت کے ساتھ ساتھ اور ان کی زبان میں بھی فرق آتا گیا اور موسمی حالات نے ان کی شکل و شباہت پر اثر ڈالا اور اس کی وجہ سے لباس میں بھی فرق آیا۔۔ وقت کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے درمیان فرق بڑھتا گیا۔۔۔ دوسری قسط میں جس حسد، تکبر اور دوسری چیزوں کی بات کی تھی انہوں نے بھی اپنا اثر دکھایا، ایک ہی قبیلہ کے دو گروہوں میں حکمرانی کی جنگ نے گجر قوم کے اندر بہت سے ردو بدل کیے اس سے نئے نئے قبیلوں نے جنم لیا نئی نئی حکومتوں نے جنم لیا۔۔ اغیار کی سازشوں کا شکار ہوئے موقع پرستوں نے اپنے فائدے کے لیے ہماری تاریخ تک سے کھیلواڑ کیا۔۔۔ اب اگلی اقساط میں ہم آریا دور سے شروعات کریں گے
والسلام۔۔۔ چودھری ظفر حبیب گجر

Friday 27 June 2014

Gujjar History 6

قسط 6
اسلام علیکم۔۔۔ ایک غلطی فہمی کی تصحیح (میری ذاتی رائے میں) اہل اسلام نے اہل عرب و عجم کو ایک الگ گروہ لکھا ہے اور یورپین نے اس کو الگ گروہ تسلیم نہیں کیا۔۔ اصل میں ہوا یہ ہو گا کہ حضرت نوحؑ اور ان کے ساتھ مسلمانوں کا ایک گروہ (چوتھا گروہ) شام میں ہی بس گیا ہو گا جس سے اہل عرب و عجم نے جنم لیا اور اس گروہ میں ہر طرح کے رنگ و نسل کے لوگ موجود ہوں گے اس لیے اگر ہم عرب کے رنگ و نسل کا جائزہ لیں تو ہم کو پتہ چلتا ہے کہ اس میں نیگرو اور کاؤکشین دونوں نسلوں سے ملتے جلتے لوگ ہیں کہ بعض اوقات لگتا ہے کہ یہ نیگرو نسل ہے اور بعض اوقات لگتا ہے کہ نہیں یہ کاوکشین نسل سے ہیں۔۔۔

ہمارے آباء و اجداد جس خطے میں جا کر آباد ہوئے وہ آجکل سنٹرل ایشیاء اور یوریشیاء کہلاتا ہے اور نیگرو ہندوستان اور افریقہ کی طرف آباد ہوئے اگر سب سے قدیم ہندوستان کی آبادی کو دیکھیں اور افریقین نسلوں کو دیکھیں تو ان میں رنگ و نسل کی مماثلت پائی جاتی ہے۔۔

جیسے جیسے ان خطوں میں آبادیاں بڑھنا شروع ہوئیں تو نئے نئے علاقے آباد ہونا شروع ہو گئے ۔۔ ہم نے سارے سنٹرل ایشیاء ، یوریشیاء اور چائنا کے صوبے سنکیانگ تک کے علاقے آباد کیے دوسری طرف ہم یورپ کو آباد کر رہے تھے جس میں بلغاریہ، چیچنیا، رومانیہ، آرمینیاء اور دوسرے آس پاس کے علاقے شامل تھے۔۔ اور تیسری طرف ہم عراق، ترکستان اور ان علاقوں کی طرف پھیلتے جا رہے تھے جیسے جیسے آبادی کا بوجھ بڑھتا جا رہا تھا ویسے ویسے آپسی لڑائیاں بڑھتی جا رہی تھیں اور نئے علاقوں کی دریافت کی ضرورت بڑھتی جا رہی تھی۔۔ ہماری ایک نسل نے شاہراہِ ریشم جیسا عظیم راستہ دریافت کیا اور اسی راستے سے بڑھتے ہوئے ہندوستان تک آ پہنچے۔۔ انہوں نے سمرقند اور بخارا جیسے عظیم شہروں کو آباد کیا۔۔  اور اسی طرح سارے شمالی ہندوستان پر قابض ہو گئے اور ہندوستان کی قدیم اقوام کو جنوب مشرق کی طرف دھکیل دیا (سری لنکن اور انڈیا کے بعض قبائل کو دیکھ کر آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ رنگ و نسل میں کتنا فرق ہے ) پھر سکندرِاعظم کا وقت آیا تو وہ بھی اسی راستے سے ہندوستان تک پہنچا۔۔ وہ بھی دراصل کاؤکشین نسل تھا لیکن اس کی ساری لڑائی بھی کاؤکشین نسل سے ہی ہے اس لیے کچھ تاریخ دان اس سے گجر نسل کے ابتداء کی بات کرتے ہیں اور کچھ اس سے لڑائیوں کا ذکر کرتے ہیں۔۔ یہ اصل میں ایک ہی نسل کے لوگوں کی آپس میں طاقت کی جنگ تھی۔۔۔ صرف عجم میں ہونے والی اس کی جنگیں دوسرے کسی گروہ کے ساتھ تھیں۔۔
سکندر کے بعد گجروں کے جس قبیلے نے سب سے بڑی حکومت قائم کی شمالی ہندوستان میں وہ کوشان کہلائے ، اسی وقت چائنا کی طرف گجر قبیلہ یو آچی حکمران تھا اور تیسری طرف سے گجر قبائل عرب سے ہوتے ہوئے ایران میں داخل ہو چکے تھے جو کہ ساکا کہلائے اور وہ درہ بولان سے بلوچستان اور وہاں سے سندھ میں داخل ہوئے اور گجرات (آنڈیا) تک پھیلتے چلے گئے اب جو گجر قبائل شاہراہ ریشم سے ہوتے داخل ہوئے وہ کوہ ہندو کش اور کو ہ ہمالیہ اور کوہ قراقرم کے پہاڑی سلسلوں کے ساتھ پھیلتے چلے گئے کیونکہ وہ سرد ماحول کے عادی تھے اور وہاں سے وسطی ہندوستان کی طرف بڑھنا شروع ہوئے اور جو قبائل درہ بولان سے آئے تھے چونکہ وہ گرم ماحول کو برداشت کرنے کے عادی ہو گئے تھے اس لیے وہ ان علاقوں کو فتح اور آباد کرتے ہوئے وسطی ہندوستان کی طرف بڑھے۔۔
باقی اگلی اقساط میں انشاء اللہ

چودھری ظفر حبیب گجر

Thursday 26 June 2014

Gujjar History 5

قسط 5
اسلام علیکم۔۔۔ حضرت نوحؑ کے بیڑے نے جس جگہ قیام کیا تھا وہ جگہ آجکل شام کہلاتی ہے اور اس پہاڑی کا نام جودی تھا۔ اسلامی تفسیر اور تاریخ دانوں کے مطابق حضرت نوحؑ کے تین بیٹے تھے سام، حام اور یافث۔۔ سام سے اہل عرب و عجم، حام سے اہل حبش جو کہ ھندوستان کی زمین میں آباد ہوئے اور یافث سے اہل ترکستان۔۔۔
اسلامی تاریخ تین بیٹوں سے ساری نسل کو چلاتی ہے اور جدید تحقیق اس کو تین نسلی گروہ مانتی ہے جدید تحقیق اور اسلام تاریخ دو نسلوں پر متفق ہے کاؤکشین اور نگرو پر تیسری نسل کو اسلامی تاریخ اہل عرب و عجم گردانتی ہے اور جدید تحقیق اس کو منگولین کہتی ہے اور شواہد اور رنگ و نسل منگولین والی تحقیق کو ہی ثابت کرتے ہیں کیونکہ یہ نسل چائنا، جاپان، کوریا اور تھائی لینڈ وغیرہ میں کثرت سے پائی جاتی ہے۔

اب آتے ہیں ہم اپنے اصل سوالوں کی طرف۔۔ ہمارے سوال یہ تھے کہ گجر کون ہیں؟؟؟ تو گجر نسل کاؤکشین نسل سے تعلق رکھتی ہے۔۔۔ دوسرا سوال تھا کہ گجروں کا اصل وطن کونسا ہے؟؟؟ تو سارے تاریخی (قدیم و جدید) یہ ثابت کرتے ہیں کہ گجروں کا اصل وطن وہی خطہ ہے جو آجکل ترکستان، داغستان، گرجستان وغیرہ کہلاتا ہے۔۔
اگلی قسط میں ہم گجر قوم کی ہجرت اور دوسرے عوامل پر بات کریں گے

چودھری ظفر حبیب گجر 

Wednesday 25 June 2014

Gujjar History 4

قسط 4
اسلام علیکم۔۔ ہم انسانی تاریخ کے دو باب مکمل کر چکے ہیں ایک تخلیق انسان اور دوسرا حضرت آدمؑ سے حضرت نوحؑ تک کا دور۔۔ اب یہاں سے ایک نئے دور کی شروعات ہوتی ہیں۔ مختلف جگہوں پر مختلف حوالے ہیں کہ حضرت نوحؑ کے ساتھ کتنے لوگ تھے لیکن ہم 80 مرد و عورت  کے گروہ کو صحیح مان کر چلتے ہیں کیونکہ اس کے اوپر کافی زیادہ لوگ متفق ہیں اور اکثر علماء کرام بھی یہی حوالہ دیتے ہیں۔۔

تاریخِ انسانی کے ماہر حضرت نوحؑ کے ساتھیوں کو ان کی شکل و صورت کی وجہ سے تین بڑے گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں

1- کاؤ کشین۔۔ جو جارجین یا گرجستان کی زبان کا لفظ ہے اور اسی لفظ کو سنسکرت زبان میں کوشان بولا گیا اور بدلتے وقت کے ساتھ یہ لفظ کسان اور کسانہ کی شکل میں باقی رہ گیا۔۔ یہ دنیا کی سب سے خوبصورت نسل ہے اپنے رنگ، اور نین و نقش کی وجہ سے سیاہ بال سرخ و سفید رنگ،، یہ نسل آج بھی اپنی اصل حالت میں گرجستان (جارجیا) آرمینیاء، چیچنیا وغیرہ میں پائی جاتی ہے اور اپنے ہزاروں سال پرانے زبان، لباس اور رسم و رواج پر قائم ہے ان کا خطہ یورپ اور ایشیاء کے سنگم پر آباد ہے اس لیے یہ خطہ یوریشیاء بھی کہلاتا ہے اسی خطے میں داغستان یا کوہِ قاف کا علاقہ بھی ہے جس کو گجر قوم کا آبائی وطن کہا جاتا ہے اسی لیے کوہِ قاف کے متعلق ہزاروں کہانیاں برصغیر کے لوگوں کی زبانوں پر ہیں جن اور پریوں کا دیس یہ لوگ آج بھی اپنی خوبصورتی میں بے مثال ہیں

2- دوسرے گروہ کو منگولین بولا جاتا ہے یہ چپٹے ناک اور زرد رنگت والی نسل ہے جو کوریا، جاپان، چائنا اور مشرقِ بعید میں آباد ہے

3- تیسرے گروہ کو نیگرو کہتے ہیں اور یہ نسل افریقہ میں آباد ہے

یہ تین بنیادی گروہ ہیں انسانوں کے۔۔۔ بعد میں ان کے ایک دوسرے کے ملاپ سے الگ الگ گروہ جنم لیتے رہے ۔۔ جیسے ایک نیگرو اور کاؤکشین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ یا کاؤکشین اور منگولین کے ملاپ سے پیدا ہونے والا بچہ، یا منگولین اور نیگرو کے ملاپ سے پیدا ہونے والی نسل، یا ان نسلوں کے ملاپ کے بعد میں پھر سے ملاپ ہونے کے بعد پیدا ہونے والی نسلوں نے انسانوں کے بہت سے گروہوں اور زبانوں کو جنم دیا۔۔ اس موضوع پر ہم اگلی قسط میں بات کریں گے

چودھری ظفر حبیب گجر


اختلاف اور اصلاح کی بہت گنجائش ہے تنقید یا میں نہ مانوں کی بجائے اپنا نقطہ نظر اور اپنی تحقیق کو مثبت انداز میں سامنے لے کر آئیں شکریہ