Gujjar History in Urdu 11
قسط نمبر 11
اسلام علیکم ۔۔ ایک لمبے عرصے کے بعد ہم اپنا ٹوٹا ہوا سلسلہ پھر سے شروع کر رہے ہیں۔ آج ہم کوشان گجروں کے بارے میں بات کریں گے
کوشان، کوشانہ، کشانہ، کسانہ یہ سب ایک ہی لفظ کے مختلف انداز ہیں جو وقت کے ساتھ ساتھ اانداز و بیان میں بدلتے گئے۔ کوشان گجروں کے بارے میں تمام جدید اور قدیم، مغربی اور مشرقی، ہندو اور مسلمان مورخ متفق ہیں کہ انہوں نے قبل مسٰیح میں میں ہندوستان، افغانستان، سنٹرل ایشیاء اور چائنا کے کچھ خطے پر ایک لمبا عرصہ حکومت کی ہے ۔ کوشان نے گندھارا آرٹ کو جنم دیا، بدھ مت مذہب کو پھیلایا، کوشان کا دارالحکومت موجودہ پشاور تھا۔ زیادہ تر تاریخ دان کہتے ہیں کہ کوشان یوآچی نسل تھے اور یوآچی نسل کے بارے میں زیادہ تر تاریخ دان متفق ہیں کہ یہ یورپ انڈین نسل ہے ۔ جیسے کہ ہم اپنی پچھلی اقساط میں اس بات کو بیان کر چکے ہیں کہ آرین نسل کے دو گروپ بنے ایک یورو آرین اور ایک انڈو آرین۔ اور یہ ساری تحقیق ثابت کرتی ہے کہ کوشان انڈو آرین گروپ کا ہی حصہ تھے۔ اس بات کو بھی پوری دنیا کے تاریخ دان مانتے ہیں کہ کوشان جس نسل سے تعلق رکھتے تھے وہ آج بھی گجر قوم کے روپ میں زندہ ہے۔ بس ہندوستانی اور مغربی یا اسلامی تاریخ دانوں میں اختلاف اس بات پر ہے کہ کوشان ہی گجر کہلائے اور ہندوستانی تاریخ دان کہتے ہیں کہ نہیں گجر پہلے تھے ان میں سے ایک گوت یا گجر قبیلہ کوشان تھا۔ یہ اختلاف صرف فروعی نوعیت کا ہے کیونکہ اسلامی تاریخ دان جب اس خطے میں آئے تو کوشان حکومت کو 1000 سال سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا تھا اور جب مغربی تاریخ دان اس خطے میں آئے اس وقت تک تو سکندر، مسلم حکمران، چنگیز خان، ہلاکو خان، غزنوی، غوری، مغل کئی بادشاہتیں گزر چکی تھی ۔ گرجر پرتیہار کو بھی گزرے 5 یا 6 سو سال گزر چکے تھے ایسے میں ایسے اختلافات کا جنم لینا حقیقی تھا۔ مغل دورِحکومت میں ہندوستان کی تاریخ میں بہت سی تبدیلیاں کی جاچکی تھی ۔ بہت سے آثار مٹ چکے تھے یا ان کے نام بدل دیے گئے تھے۔ آج ہم اکیسویں صدی میں جی رہے ہیں آج اگر ہم 23 یا 24 سو سال پیچھے جا کر تحقیق کرنے کی کوشش بھی کرتے ہیں تو بہت سی الجھنیں ہیں بہت سے نامکمل حقائق یا مسخ شدہ تاریخ ہم کو ملتی ہے ایسے میں کسی بھی حتمی نتیجے پر پہنچنا ناممکن ہے اس لیے ہم اس میں الجھے بغیر تصدیق شدہ اور تسلیم شدہ باتوں کو لے لیتے ہیں اور یہ ایک تصدیق شدہ اور تسلیم شدہ بات ہے کہ گجر ہی کوشان تھے اور کوشان گجر تھے۔ جنہوں نے اس خطے کی حالت بدل کے رکھ دی تھی۔ اس خطے میں یونیورسٹیز بنائی نئے نئے آرٹ کو جنم دیا مضبوط حکومت قائم کی ٹیکسلا جیسی تہذیب دی۔ اور دنیا کی تاریخ کو ایک نیا موڑ دیا۔ اور دنیا کی تاریخ میں اپنے انمٹ نقوش چھوڑے۔
والسلام چودھری ظفر حبیب گجر
Comments
Post a Comment