Tuesday 5 May 2015

Gujjar history in urdu



بسم اللہ الرحمن الرحیم 
گجر قوم کی تاریخ 
گجر حضرت نوح علیہ السلام کے بیٹے حضرت یافث بن نوح کی اولاد ہیں اور انکا بڑا ملک جزیرہ قاددسیہ سے لیکر بلاد ترک ، روس ، بلغاریہ اور دربند دیوار ذی القرنین تک پھیلا ہوا تھا اور انکی اپنی زبان تھی ۔(معجم البلدان ج2ص 367, البلدان والجغرافیاوالرحلات ج1ص 584)

ہند میں اس قوم کو گجر ، گرجر گوجر پکارا جاتا ہے اور روم میں جوزاز، بحیرہ اوصاف میں گزر، برطانیہ میں گرجرا اور آرمینیا اور عرب میں خزر یا جزر پکارا جاتا ہے ۔

گجر ہمیشہ سے ایک مقتدر قوت تصور کی جاتی رہی ہے ۔اسلام کے مکی دور میں جب فارس اور کسریٰ کا مقابلہ ہوا تو فارس والے کسریٰ سے جیت گئے جس پر مکہ کے مشرکین نے مسلمانوں کو طعنہ دیا جسکا جواب اللہ نے سورۃ الروم کی ابتدائی آیات میں دیا کی چند سالوں میں ہی کسریٰ پھر سے فارس پر غالب آئے گا ،

ھرقل نے فارس کا مقابلہ کرنے کے لیئے گجر بادشاہ اور ہند کے بادشاہ سے مدد مانگی دونوں میں دوبارہ جنگ ہوئی اور اللہ کی مدد سے مشرکین کے مقابلے میں اہل کتاب کو گجروں کے ساتھ دینے سے کسریٰ کو فتح ملی ( المعرفہ والتاریخ ج3ص 304,305)

گجر کی بہادری پر عرب شاعر عمر بن جاحظ شعر میں اس طرح بیان کرتے ہیں

؎ خزر عیونھم لدی اعدائھم ،،،، یمشون مشی الاسد تحت الوابل ،،

گجر کی آنکھ دشمن کی آنکھ کی طرح ہے ،،، انکی چال بادلوں کے سائے کے نیچے شیر کی چال ہے۔( البرصان ج 1ص216)

گجر کی بہادری کے ساتھ ساتھ معاشرے میں ایک معزز قوم کے طور پر بھی پہچانی جاتی تھی جس طرح رسول اللہ ﷺ کا شجرہ نسب بیان کرتے ہوئے مصنف ایک شعر میں نبی پاک ﷺ کے خاندان کی تعریف اس طرح کرتے ہیں ؎ بنو شیبہ الحمد الذی کان وجھہ ،، یضئ ظلام الیل کالقمر البدر

کھولھم خیر الکھول ونسلھم ،، کنسل ملوک لاقصار ولا خزر

بنو شیبہ اس تعریف کے مستحق ہیں جس طرح اسکا چہرہ ہے جیسے چوھدویں کا چاند رات کو چمکتا ہے ، انکے بوڑھے بہترین بوڑھے ہیں اور ا انکی نسل بادشاہوں کی طرح ہے مگر قیصر اورگجر بادشاہوں کی طرح نہیں ۔( سیر سبل الھدی والرشاد ج 1ص 266)

اس سے ثابت ہوتا ہے کہ گجر اس دور میں بھی ایک بڑی اور معزز قوم اور کسریٰ کے مقابل بادشاہت تصور کی جاتی تھی ۔اور یہ کہ اس قدیم دور سے اس قوم کی اپنی زبان تھی جسکو گوجری زبان کہا جاتا ہے آج بھی اس کی اپنی زبان ہے لیکن صد افسوس کی گجر قوم کے افراد خصوصا نوجوان طبقہ گوجری زبان بولتے وقت اپنی توہیں سمجھتا ہے ، مجھے یہ بات سمجھانے کی نیت سے نہ لکھنی ہوتی تو میں اس کو بھی گوجری میں ہی لکھتا لیکن حالت یہ ہے کہ اکثر گجر قوم کے نوجوان اپنی زبان کو جانتے ہی نہیں ۔

؎ اپنی مٹی پے چلنے کا سلیقہ سیکھو ،،، سنگ مر مر پے چلو گے تو پسھل جاؤ گے ۔

No comments:

Post a Comment