Gujjar role in world history
گجر قوم کے دنیا کی تاریخ میں انمٹ نقوش۔۔۔ چودھری ظفر حبیب گجر
اسلام علیکم۔۔۔ ایک عجیب رسم ہے ہماری کہ ہم اپنا قد اونچا کرنے کے لیے دوسروں کی ٹانگیں کھینچنا ضروری سمجھتے ہیں ۔۔۔ ایسا ہی کچھ لوگ تاریخ کے ساتھ بھی کرتے ہیں کہ اپنی بڑھائی بیان کرنے کے لیے دوسری اقوام پر کیچڑ اچھالنا ضروری سمجھتے ہیں ۔۔
لوگ ہم سے سوال کرتے ہیں کہ گجر کون ہیں؟؟ گجر لفظ کے معنی کیا ہیں؟؟؟ اور گجر قوم کا ہندوستان کی تاریخ میں کردار کیا ہے ؟؟؟ اور پھر خود ہی ان سوالوں کے اپنی مرضی کے جوابات بھی دینا شروع کر دیتے ہیں ۔۔ بنا زمینی حقائق اور تحقیق کے ۔۔۔
ہم کسی سے یہ سوال نہیں کرتے کہ وہ کون ہیں اور ان کا کردار کیا ہے البتہ ان سوالات کے جوابات ضرور دیں گے ۔۔۔۔
ہم اگر سنٹرل ایشیاء سے شروع ہوں اور افغانستان سے ہوتے ہوئے انڈیا اور نیپال تک جاتے ہیں تو ہم کو ہزاروں شہر، قصبے دیہات گجر قوم یا اس کی گوترہ کے نام پر آباد ملتے ہیں اور یہ آج سے نہیں صدیوں سے انہی ناموں سے پکارے جاتے ہیں جو اس بات کی سب سے بڑی نشانی ہے کہ گجر اس خطے میں بہت بڑے علاقے میں حکمران رہے ہیں
اسی طرح اگر ہم سنٹرل ایشیاء سے یورپ تک جاتے ہیں تو ہم کو گجر قوم کے قدموں کئ نشانات ملتے ہیں جیسے کہ گجرستان (جارجیا) چیچنیا البانیہ وغیرہ اور سپین میں گوجر ٹاؤن کی آج بھی موجودگی اس بات کی چیخ چیخ کر گواہی دیتی ہے کہ گجر کسی مخصوص علاقہ یا خطہ میں نہیں پوری دنیا میں پائے جاتے ہیں اور یہ کوئی ایک قوم نہیں بلکہ ایک نسل کا نام ہے اور اسی طرح کرد قبائل میں گجروں کی موجودگی مشرقِ وسطی میں گجر قوم کے ہونے کی دلیل ہے ۔۔
آج بھی آسٹریا میں گوجر ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور ٹیکساس امریکہ میں چارلس گوجر ایسوسی ایشن اس کی گواہ ہیں
www.gojer.at
www.cgojar.com
اسی طرح کے اور بہت سے حوالہ جات ہیں جو آج کے موجودہ دور میں بھی مشرقی اور شمالی یورپ میں عام ملتے ہیں نیپال کے گجر ٹاؤن سے سپین کے گوجر ٹاؤن تک ہمارے قدموں کے نشان ہماری عظمتوں کے گواہ ہیں
ہم نے شہروں کو آباد کرنے کے ساتھ ساتھ دنیا کو زبان بھی دی جس کو آج گوجری بولا جاتا ہے جس سے دنیا کی کئی زبانوں نے جنم لیا اور ایک بہترین زبان اردو بھی گوجری کی بیٹی ہے جس پر کئی اردو دان آج متفق ہیں اسی گوجری کو دکنی اور قنوجی کھڑی بولی اور راجستھانی کا نام بھی دیا گیا
گجروں نے دنیا کو آباد کرنے اور ایک زبان دینے کے ساتھ گرجارا آرٹ، گوجری راگ اور گو جر ڈانس بھی دیا اسی کے ساتھ گجر لباس اور گوجر زیور بھی اپنی ایک الگ پہچان رکھتے ہیں
اگر کوشان یا کسانہ دورِ حکومت پر تحقیق کی جائے تو پتہ چلتا ہے کہ گجروں کے زمانے میں سنٹرل ایشیاء سے قنوج تک ایک ہی حکومت تھی اور جس کے تین دارلحکومت تھے قنوج، پپشاور اور موجودہ سمرقند ۔۔ کوشان دور میں آرٹ کو ایک نئی پہچان ملی اسی کے ساتھ پورے خطے کو ایک زبان ملی جو آج بھی مختلف لہجوں میں پورے برصغیر میں بولی جاتی ہے اور اردو کے لہجے میں ہر جگہ بولی اور سمجھی جاتی ہے ۔۔۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment