Friday 1 January 2016

kosh and khashteria and torchans



اسلام علیکم۔۔ ایک بائبل انتھروپولوجی کی امریکن سکالر مس ایلس لنزلے اپنے بلاگ میں جنسس 10 میں لکھتی ہے کہ بائبل کے مطابق گجر یا گرجر حضرت نوح ؑ کے پوتے کوش کی اولاد میں سے ہے جو وادئ نیل میں رہتے تھے اور حضرت ابراہیم ؑ کے دور سے بھی پہلے ان لوگوں نے وادئ نیل سے اپنی تجارت شروع کی اور سفر کرتے کرتے جنوبی ایشیاء اور چائنا میں پہنچے اور یہاں سے جاپان تک پہنچے۔ اور اور جہاں جہاں سے بھی گزرے انہوں نے اپنے لیے لفظ گرجر استعمال کیا۔ اور اپنے نام سے شہر بسائے ۔ اس کے نزدیک لفظ گجر کا مطلب تاجر ہے ۔ اور مختلف حوالوں سے اس بات کو ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے اور ڈی این اے سے بھی یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتی ہے اور اس نے چائنا کے یوآچی قبائل جنہوں نے چائنا میں بڑی بڑی ریاستیں قائم کی اور کوشان جنہوں نے جنوبی ایشیاء اور سنٹرل ایشیاء میں اپنی حکومت قائم کی ۔ ان کو وہ ایک ہی قبیلہ گجر مانتی ہے اور کہتی ہے کہ ان کا ڈی این اے ایک ہی ہے اورہندوستان یہ کھشتری کہلاتے تھے ۔


پچھلے دنوں میں زبور اور توریت کے اردو ترجمہ کا مطالعہ کر رہا تھا اس میں بھی یشوع بن کوش کا ذکر ہے جس کو اللہ تعالی نے بادشاہت کے لیے چنا تھا ۔۔ اسی طرح ایک باب میں نون کے بیٹے (گجر گوت) کا ذکر ہے جس کو یشوع بن کوش کے بعد بادشاہت کے لیے چنا گیا۔۔


اگر ہم مصر کی تاریخ اٹھا کے دیکھتے ہیں تو مصر کے فرعونوں سے پہلے وادئ نیل پر کوش قوم حکومت کرتی تھی جس کے بادشاہ نمرود کہلاتے تھے ۔۔


بہرحال مصر کی کوش قوم اور ہندوستان کے کوشان، اور کھشتری، اور چائنا کے یوآچی قبائل میں گہرا رشتہ پایا جاتا ہے لیکن یہ بات قابلِ تحقیق ہے کہ کوش وہاں سے ہندوستان آئے یا ہندوستان سے وہاں گئے کیونکہ وادئ سندھ کی تہذیب ، وادئ نیل کی تہذیب سے زیادہ پرانی ہے اور یہ بات عین ممکن ہے کہ وادی سندھ میں جب ہڑپہ کی تہذیب کو زوال آیا تو کوش بھی اس وقت یہاں سے ہجرت کر کے وہاں پہنچے ہوں ۔۔


چودھری ظفر حبیب گجر

No comments:

Post a Comment