Chhavri Chhawdi Chhawda Chhap Gujjar
تحقیق احمد وقار گجر صاحب انفارمیشن سیکرٹری گجر یوتھ فورم پاکستان
خاندانِ چاپ یا چھاوڑی گجر .....
گجر خاندان چاپ کا اصلی ماخذ لفظ " چپوتکٹ " ھے. نوساری کتبہ جات میں اس لفظ کو "چاوءٹک " تحریر کیا گیا ھے. چپوتکٹ خاندان کے راجاؤں کو بھڑوچ کی مقامی زبان میں چاپ تحریر کیا گیا ھے. اس خاندان کے جن راجاؤں نے پنجسور اور وادھن میں حکومت کی. وھاں مقامی لفظ چاوءٹک سے چاوڑا ھوا. چنانچہ ھم راجگان بھڑوچ کے خاندان کا نام " چاپ " تحریر کریں گے اور راجگان پنجسور کو " چاوڑا " ھی تحریر کرنا چاہیے. کیونکہ اس جگہ تلفظ اسی طرح استعمال میں آئے ھیں. گو یہ آیک ھی خاندان ھے. تمام مورخین کا اس پر اتفاق ھے یہ گجر خاندان آئندہ چھاوڑی یا چھاوڑا کہلایا.
1. چاپ یا چاوڑا (چھاوڑی ) بلا شک و شبہ گرجر ھیں. ملاحظہ ھو
ھسٹری آف بھنمال بمبئی گزیٹر والیم 1 صفحہ 138 اور والیم 9 حصہ 1 صفحہ 488
2. ملاحظہ ھو ... چھاوڑی خاندان کے راجہ ددا دوم پرشانت راگ کا کتبہ .... جس میں اس نے اپنے دادا کو "گرجر نرپتی ونش " خاندان گرجر اعظم لکھا ھے.
3. چاپ یا چھاوڑا خاندان اجین کے پنوار خاندان کی شاخ ھے. ملاحظہ ھو گرجر اتہاس صفحہ 84 سطر نمبر 13 از تیندر کمار
4. چینی سیاح ھیون سانگ 600 عیسوی کے بعد ددا چہارم پرشانت راگ کے زمانہ میں بھڑوچ آیا تو اس نے اس راجہ کی بے حد تعریف کی اور اسے آریہ کھشتری نسل سے لکھا.
5. عربی مورخین نے بھی اپنی تحریروں میں چاپ خاندان کا ذکر کیا ھے. ملاحظہ ھو .. المسالک و المالک صفحہ 16، 66 مصنف ابن خرادیہ
6. ملاحظہ ھو چاپ یا چاوڑا ( چھاوڑی ) گجر راجہ دھرنی وارہ کا ہدل کے کتبہ کے مطابق شجرہ
7. ملاحظہ ھو ... گرجر پرتہار راجہ مہی پال کے متعلق عبارت " اس نے دھارا کو مفتوح کیا. چاپ خاندان کو مغلوب کیا وہ گرجنے والا گجر جہاں بھی گیا کامیابی نے اس کے قدم چومے.
8. یہ باور کرنے کے وجوہ موجود ھیں کہ چلکیا یا سولنکی قوم چاپ کے قرابت دار تھے. اس طرح ان کا تعلق گرجروں کے قبیلہ سے تھا. کیونکہ چاپ قوم اس کی شاخ تھے. ملاحظہ ھو ... قدیم تاریخ ھند صفحہ 524 مصنف وی - ای - سمتھ .
9. اس امر سے مسٹر جیکسن کے اس خیال کی تائید ھوتی ھے کہ سولنکی یا چلکیا گرجر کے ھم قوم تھے کیونکہ چاپ قوم ان ھی گرجر کی ایک شاخ تھی. ( بمبئی گزیٹر 1896ء جلد اول حصہ اول صفحہ 127، حاشیہ 2، صفحہ 463، حاشیہ 2، صفحہ 467) قدیم تاریخ ھند صفحہ 541 مصنف وی - اے- سمتھ
خاندانِ چاپ گجر یا چھاوڑی گجر
گپت راجاؤں ( گپت عہد 320ء تا 525ء) نے جب پنوار گجر خاندان کی حکومت مالوہ پر حملہ کرکے اقتدار اپنے قبضے میں کر لیا تو قدیمی شاخ کے تین راجاؤں مہندر پال ، بکرم چند اور بجے نند نے ان کے ماتحت سرداری کی. مگر 455ء میں گپت راجاؤں کے سپہ سالار صوبیدار پرن دت نے یہ سرداری بھی ختم کر دی. اور پھر 510ء تک یشودھر ورمن برھمن نے مالوہ پر حکومت قائم کر لی. اس دور میں بھڑوچ کے گجر پنوار راجے آزاد و خود مختار رھے. تاریخ میں ان کو چاپ تحریر کیا جاتا ھے.
رانا علی حسن چوھان گرجر حصہ پنجم میں مزید تحریر کرتے ھیں... چاپ یا چاوڑا ( چھاوڑی گجر ) 343ء میں عروج حاصل کر چکے تھے ... 628ء میں برھم سدھانت نے اپنی کتاب " برھم سدھانت " میں صاف طور پر لکھا ھے کہ مہا بھارت کا شری چاپ خاندان کھشتری راجہ کرن کی اولاد ھے ... چینی سیاح ھیون سانگ 630ء تا 645 آریہ ورت میں رھا اس دوران وہ بھڑوچ کے دربار میں گیا اور اپنی ذاتی تحقیق سے اس نے بھڑوچ کے اس گجر خاندان کو کھشتری لکھا ھے .... اس خاندان کے تمام گجروں کے نوشہ جات اور شجرے اس بات کے مظہر ھیں کہ وہ سورج ونشی ھیں اور راجہ کرن کی اولاد ھیں. راجہ کرن کی اولاد کا گوت پہلے کرانہ یا کرنانہ ھوا پھر اسی گوت کی ایک شاخ چاپوتکٹ یا چاوءٹک کہلائی . چاپوتکٹ سے چاپ اور چاوءٹک سے چاوڑا الفاظ مستعمل ھوئے. اب اس خاندان کے گجر اپنے کو چاوڑی یا چھاوڑی گجر کہتے ھیں. اور وسط ھند میں انھیں "چانپ ونش" بھی کہا جاتا ھے. اس کو چپرانہ بھی لکھا جاتا ھے.
اس خاندان کے راجہ ددا اول نے اپنے آپ کو "گرجر نرپتی ونش " یعنی خاندان گرجر اعظم لکھا ھے. مختصراً چھاوڑی گجر خاندان کے سات راجاؤں کا عرصہ اقتدار 430ء تا 716ء تک ھے. جس کی تفصیل حسب ذیل ھے.
چاپ ، چھاوڑی گجر خاندان کے راجاؤں کے نام
(1 ). گرجر اعظم ددا اول .... 430ء تا 485ء
یہ چاپ خاندان کا کا پہلا مشہور راجہ ھے. جس نے مالوہ کے گپتوں سے بڑوان کا علاقہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کیا. اس نے ایک کتبہ میں خود کو " گرجر نرپتی ونش " خاندان گرجر اعظم لکھ کر خود کو گجر تسلیم کیا ھے. 55 سال حکمرانی کے بعد اس بہادر راجہ گرجر اعظم کا انتقال 485ء میں ھوا.
(2). جے بھٹ اول دیت راگ .... 485ء تا 535ء
اپنے باپ گرجر اعظم راجہ ددا اول کے بعد وارث ھوا. اور لاٹ کا علاقہ فتح کرکے اپنی سلطنت میں شامل کیا.
(3 ). ددا دوم پرشانت راگ ..... 535ء تا 572ء
ددا دوم اس خاندان کا بہادر راجہ تھا. شمالی ھند میں گپت عہد ختم ھو رھا تھا. اس راجہ نے وسط ھند کے ناگر خاندان کے گجروں سے ناگ پور لے لیا. جس نے ناگری گجروں کی حکومت ھمیشہ کے لیے ختم ھو گئی. یہ حکومت آلہ آباد اور پٹنہ کی اس عظیم الشان سلطنت کی چھوٹی سی یادگار تھی جو دو سو سال قبل مسیح میں بنگال سے افغانستان تک اور جنوب میں مہاندی تک تھی. ناگ پور کی حکومت بھڑوچ میں شامل ھو جانے سے چاپ گجر خاندان کی قوت کو چار چاند لگ گئے. اس راجہ نے اپنے دادا ( ددا اول ) کو " گرجر نرپتی ونش " یعنی خاندان گرجر اعظم لکھا ھے.
(4 ). ددا سوم ... 572ء تا 615ء
پرشانت راگ کے بعد اس کا بیٹا ددا سوم بھڑوچ کے تحت پر بیٹھا. اس نے دکن کے چلوکیہ گجروں سے تعلقات استوار کئے.
(5 ). ددا چہارم پرشانت راگ دوم .... 615ء تا 650ء
اس راجہ نے تاریخ میں گجر قوم کا نام اونچا کر دیا. یہ برھمن راجہ مہاراجہ ھرش کا ھم عصر تھا. مہاراجہ ھرش متعدد گرجر حکومتوں کو زیر کر چکا تھا. سیالکوٹ کی ھن گرجر حکومت ختم ھو چکی تھی. بھنمال اور اجمیر کے راجگان مہاراجہ ھرش کے ساتھ کبھی لڑتے اور کبھی مغلوب ھو جاتے. ددا راجہ نے ولبھی کے گرجر راجہ دھروسین اور واتاپی ( کلیانی ،دکن) کے گرجر راجہ پل کیشن سے دوستانہ تعلقات قائم کئے. اسی دوران برھمن راجہ ھرش نے مالوہ سے نکل کر ولبھی پور کو فتح کر لیا. ولبھی کے گرجر راجہ دھروسین سے راج ددا چہارم نے عہد و پیمان کیا کہ وہ اسے کھوئی ھوئی سلطنت واپس دلائے گا. پھر راجہ ددا چہارم نے گرجر فوج فراہم کرنے اور فوجی تیاریوں میں اپنا دن رات کا آرام ترک کر دیا. ( تفصیل جنگ ... تاریخ گرجر حصہ اول صفحہ 176 تا 191 )
(6 ). راجہ جے بھٹ سوم ... 650ء تا 685ء
اس راجہ نے بھی اپنے باپ کی طرح ولبھی اور چلوکیہ کے گجروں سے تعلقات استوار رکھے. 35 سال کامیاب حکومت کرکے اس نے 685ء میں اس دارفانی سے رخت سفر باندھا.
(7 ). راجہ ددا پنجم باھو سہائے ... 685ء تا 713ء
اس کے زمانے میں حکومت میں کمزوری کے آثار پیدا ھونے لگے. لاٹ کے علاقوں اور راشٹر کوٹوں وغیرہ نے اس سلطنت پر متواتر حملے کرنے شروع کر دئیے. چنانچہ نتیجہ یہ ھوا کہ سلطنت کا کافی علاقہ ھاتھ سے نکل گیا.
(8 ). راجہ جے بھٹ چہارم 713ء تا 746ء
جے بھٹ چہارم کے زمانہ میں عرب کے بنی امیہ خاندان نے سندھ پر حملہ کیا. اور اسے مفتوح کرکے گجرات پر حملہ آور ھوئے. جس میں گجروں کو شکست ھوئی. مگر چند سال بعد سندھ کے جاٹوں نے بھنمال کے گرجر راجہ ناگ بھٹ اول کو اپنی مدد کیلئے بلایا. جس نے عربوں کو سندھ سے نکال دیا. جے بھٹ نو ساری کی لڑائی میں شکست کھا کر واپس بھڑوچ پہنچا. جہاں 746ء میں راشٹر کوٹے دانتی درگا نے حملہ کرکے بھڑوچ پر قبضہ کر لیا. اس لڑائی میں جے بھٹ چہارم مارا گیا. بھڑوچ کی حکومت جے بھٹ چہارم کے بعد صفحہ ھستی سے مٹ گئی. اس کے کچھ حصہ پر دکن کے چلوکیہ گجروں نے قبضہ کیا. مگر راجہ اندراج کی سرکردگی میں لاٹ کے راشٹر کوٹوں نے بھڑوچ پر قبضہ کرکے اس حکومت کو ختم کر دیا.
Comments
Post a Comment