Tuesday 1 July 2014

Gujjar History 8

قسط 8
اسلام علیکم۔۔ ہم گجر نسل اور آریا نسل کے آپسی تعلق پر بات کر چکے ہیں۔۔ اب ہم آریا نسل پر بات کرتے ہیں۔۔ آریا سنسکرت لفظ ہے جس کا معنی ہے معزز، نوبل، وغیرہ۔۔ ہندو مت میں آریا اس بچے کو بولا جاتا ہے جو منتوں مرادوں سے پیدا ہوا ہو۔۔ بدھ مت مٰیں آریا معزز، عزت دار شخص کو بولا جاتا ہے۔ اور جین مت میں آریا نیک کام کرنے والے کو بولا جاتا ہے۔۔۔
ہم پچھلی قسطوں میں یہ بات تفصیلا بیان کر چکے ہیں۔۔ کہ کاؤکشین نسل نے تین اطراف میں ہجرت کی اور ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ایک دائرے کی صورت میں اپنے ارد گرد پھیلنے کے بعد تین اطراف میں زیادہ تیزی سے پھیلے ۔۔ آریا کو دو گروپوں میں تقسیم کیا جاتا ہے یونانی آریا اور انڈین آریا۔۔۔

انڈین آریا وہ لوگ ہیں جو کاؤکشین خطہ سے ہجرت کر کے ایران سے ہوتے ہوئے انڈیا پہنچے اور یہ تقریبا 5000 سال پرانی ہجرت ہے۔۔ جب آریا اپنے وطن سے چلے تو یہ اپنے آبائی مذہب توحید پر قائم تھے ۔۔ لیکن جب وہ ایران کے خطے میں پہنچے تو ایران کی قومیں سورج،چاند، آگ اور مظاہر پرست تھے ۔۔ وہاں سے یہ مذاہب آریا نسل یا گجر قوم میں آ گئے۔۔ پھر گرجستان سے آنے والے بعد کے گجروں نے پہلے سے موجود گجروں کو ایران سے ہندوستان میں دھکیل دیا اور ان کے ساتھ ان کا مذاہب سورج، یا چاند وغیرہ کی پرست بھی ہندوستان پہنچی ۔۔ ہندوستان میں لوگ بت پرستی کا رواج تھا۔۔ گجر قوم نے اپنی سلطنت کی بنیاد رکھی اور ہندوستان کی باقی اقوام کو یا مطیع کر لیا یا دور دور بھگا دیا۔۔ اس وقت سارا ہندوستان اپنے دریاؤں اور زرخیز زمینوں کی وجہ سے جنگلوں اور دلدلوں سے بھرا پڑا تھا۔۔۔ آریا نے ان علاقوں پر اپنی وسیع حکومت قائم کی۔۔۔ گجر قوم نے خود کو آریا کہلانا شروع کیا مطلب معزز لوگ۔۔ اور ان کا دیش آریا ورت کہلاتا تھا اور ان کی زبان سنسکرت کہلاتی تھی جو ہندومت کی مذہبی زبان بھی کہلائی کیونکہ ہندومت کو عروج آریا کی وجہ سے حاصل ہوا تھا۔۔ آریا نسل نے ہندومت میں بہت سہ چیزوں کو فروغ دیا جیسے کہ گائے کو گاؤ ماتا کا درجہ دینا اور اس کے ذبح پر پابندی۔۔ اصل مٰیں آریا قوم گھوڑے کی سواری کی عادی تھی لیکن ہندوستان کی آب و ہوا گھوڑے کے لیے مناسب نہٰیں تھی جس کی وجہ سے گائے بیل کو استعمال کیا گیا اور ان کی نسل کو بچانے کے لیے اس کے ذبح کو منع کر دیا جو وقت کے ساتھ ساتھ مقدس جانور کا درجہ حاصل کر گیا۔۔ جیسے شروع میں مسلمانوں کے پاس گھوڑوں کی کمی کی وجہ سے گھوڑوں کے ذبح کو مکروہ یعنی ناپسندیدہ سمجھا گیا لیکن آج چودہ سو سال بعد مسلمان گھوڑے کے گوشت کو حرام سمجھتے ہیں اسی طرح سے ہندومت میں گاؤ کا تصور آیا اور یہ لفظ دوسری زبانوں میں کاؤ (cow) کہلایا۔۔۔ باقی آئندہ
والسلام چودھری ظفر حبیب گجر

No comments:

Post a Comment