سوری الشعراء آیت نمبر 221-223
### شیطانی نظام اور انسانوں پر اس کے اثرات
سورہ الشعراء کی آیات نمبر 221، 222 اور 223 میں اللہ تعالیٰ شیطان کے طریقہ کار اور اس کے انسانوں پر اثرات کو واضح کرتے ہیں۔ ان آیات میں، اللہ فرماتے ہیں:
**سورہ الشعراء: 221-223**
"کیا میں تمہیں بتا دوں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں؟
وہ ہر جھوٹے بدکار پر اترتے ہیں۔
وہ (شیاطین) کان لگا کر سنتے ہیں، اور اکثر ان میں جھوٹے ہوتے ہیں۔"
یہ آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ شیطان کس طرح لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں۔ آئیے ان آیات کی روشنی میں شیطان کے نظام اور اس کے طریقہ کار کو تفصیل سے سمجھیں۔
#### شیطان کا نظام
1. **گمراہ کرنے کی حکمت عملی:**
شیطان کی پہلی حکمت عملی جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنا ہے۔ وہ جھوٹے بدکار لوگوں پر اترتے ہیں اور انہیں جھوٹے خیالات اور وسوسے ڈالتے ہیں۔ یہ وسوسے ان لوگوں کو حقیقت سے دور لے جاتے ہیں اور انہیں غلط راستے پر ڈال دیتے ہیں۔
2. **وسوسے اور خیالات:**
شیطان لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر انہیں گمراہ کرتا ہے۔ یہ وسوسے مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں، جیسے شک، خوف، لالچ، اور خود غرضی۔ یہ وسوسے لوگوں کو صحیح راستے سے دور کرتے ہیں اور انہیں اپنے نفس کے پیچھے لگا دیتے ہیں۔
3. **غلط معلومات:**
شیطان جھوٹ اور غلط معلومات پھیلاتا ہے۔ وہ لوگوں کے دلوں میں جھوٹے عقائد اور نظریات ڈال کر انہیں گمراہ کرتا ہے۔ اس طرح وہ انہیں حق سے دور لے جاتا ہے اور باطل کی پیروی کرنے پر مجبور کرتا ہے۔
4. **بدکاری اور گناہ:**
شیطان لوگوں کو بدکاری اور گناہ کی طرف مائل کرتا ہے۔ وہ انہیں برے کام کرنے پر ابھارتا ہے اور ان کے دلوں میں برے خیالات ڈال کر انہیں گناہ کی طرف مائل کرتا ہے۔ اس طرح وہ انہیں اللہ کی نافرمانی پر مجبور کرتا ہے۔
#### شیطان کے اثرات
1. **گمراہی:**
شیطان کے وسوسے اور جھوٹ لوگوں کو حق سے دور لے جاتے ہیں۔ وہ حقیقت کو سمجھنے سے قاصر ہو جاتے ہیں اور باطل کی پیروی کرتے ہیں۔ یہ گمراہی انہیں دنیا اور آخرت دونوں میں نقصان پہنچاتی ہے۔
2. **بدکاری:**
شیطان کے اثرات سے متاثر ہو کر لوگ بدکاری اور گناہ کی طرف مائل ہو جاتے ہیں۔ یہ بدکاری ان کے اخلاقی اور روحانی معیار کو کمزور کر دیتی ہے اور انہیں اللہ کی نافرمانی پر مجبور کرتی ہے۔
3. **اضطراب اور بے چینی:**
شیطان کے وسوسے لوگوں کے دلوں میں اضطراب اور بے چینی پیدا کرتے ہیں۔ وہ شک، خوف، اور لالچ کی وجہ سے پریشان رہتے ہیں اور ان کی زندگی میں سکون اور اطمینان ختم ہو جاتا ہے۔
4. **اخروی نقصان:**
شیطان کی گمراہی اور بدکاری کی پیروی کرنے والے لوگ آخرت میں بھی نقصان اٹھاتے ہیں۔ وہ اللہ کی رضا سے محروم ہو جاتے ہیں اور انہیں جہنم کی آگ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
#### شیطان سے بچنے کے طریقے
1. **اللہ کی پناہ:**
شیطان کے وسوسوں سے بچنے کے لیے سب سے اہم طریقہ اللہ کی پناہ مانگنا ہے۔ ہمیں ہر کام سے پہلے اور بعد میں اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے تاکہ شیطان کے اثرات سے بچ سکیں۔
2. **قرآن کی تلاوت:**
قرآن کی تلاوت اور اس پر غور و فکر کرنا ہمیں شیطان کے وسوسوں سے بچاتا ہے۔ قرآن کی آیات ہمیں حق اور باطل کی پہچان کراتی ہیں اور ہمیں صحیح راستے پر چلنے کی ہدایت دیتی ہیں۔
3. **نماز اور عبادات:**
نماز اور دوسری عبادات ہماری روحانی طاقت کو بڑھاتی ہیں اور ہمیں شیطان کے وسوسوں سے بچاتی ہیں۔ نماز کے ذریعے ہم اللہ سے قریب ہوتے ہیں اور اس کی ہدایت پر عمل کرتے ہیں۔
4. **اچھے اعمال:**
اچھے اعمال کرنا اور برے کاموں سے بچنا بھی شیطان کے اثرات سے بچنے کا ایک طریقہ ہے۔ ہمیں اپنے اعمال کو اللہ کی رضا کے مطابق رکھنا چاہیے تاکہ شیطان ہمیں گمراہ نہ کر سکے۔
### نتیجہ
سورہ الشعراء کی آیات نمبر 221، 222 اور 223 ہمیں شیطان کے نظام اور اس کے اثرات کو واضح کرتی ہیں۔ شیطان جھوٹ، وسوسے، اور بدکاری کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور انہیں حق سے دور لے جاتا ہے۔ ہمیں شیطان کے اثرات سے بچنے کے لیے اللہ کی پناہ مانگنی چاہیے، قرآن کی تلاوت کرنی چاہیے، نماز اور عبادات پر عمل کرنا چاہیے، اور اچھے اعمال کرنے چاہیے۔ اللہ کی ہدایت پر عمل کر کے ہم شیطان کے نظام سے بچ سکتے ہیں اور دنیا اور آخرت میں کامیابی حاصل کر سکتے ہیں۔
Comments
Post a Comment