Thursday 4 June 2015

ایک تلخ حقیقت


اسلام علیکم۔۔۔ آج میرا دل چاہ رہا ہے کہ میں سب گجر مل کر مجھے برا بھلا کہیں کیوں کہ آج میں ایک بہت ہی تلخ حقیقت پر بات کرنا چاہتا ہوں۔۔ اتنی ہی تلخ حقیقت جتنی کہ گجر قوم بے حس اور لاپرواہ ہے۔۔۔ میں نے جتنا بھی گجر قوم کے رویوں پر غور کیا ہے اور اس کا مطالعہ کیا ہے تو مجھے گجر بحیثیت قوم بے حس اور لاپرواہ اور اپنے اپنے مفادات میں الجھے ہوئے محسوس ہوئے ۔۔ گجر صرف سوشل میڈیا پر شور کر سکتے ہیں یا پھر بڑے بڑے فنکشن کر کے اپنا نام بنا سکتے ہیں اس کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتے ۔۔۔ آپ ابھی لکھو گجر برادری زندہ باد تو ہزاروں گجر زندہ باد کا نعرہ لگائیں گے بڑھکیں ماریں گے۔۔۔ آپ کسی جگہ گجر اکٹھ کی بات کریں تو سینکڑوں گجر اکٹھے ہو جائیں گے۔۔۔ گپ شپ کریں گے کھانا کھائیں گے اور جئے گجر کرتے ہوئے اپنے اپنے گھروں کو چلیں جائیں گے اور کہیں گے جا کر کہ یار وقت ہی ضائع کیا ہے وہاں جا کر۔۔۔ آپ ان سے درخواست کریں کہ ایک گجر بھائی کو خون کی ضرورت ہے تو کوئی آپ کو جواب نہیں دے گا۔۔۔ آپ درخواست کریں کہ ایک غریب گجر کی فیس دینی ہے تو کوئی اس کی مدد کو آگے نہیں آئے گا بلکہ الٹا یہ کہیں گے کہ یہ سب تو کھانے کے بہانے ہیں ۔۔ جو کوئی چار دن گجر گجر کرتا ہے پانچویں دن مانگنا شروع کر دیتا ہے کاروبار بنایا ہوا ان لوگوں نے۔۔ اس طرح کی باتیں سننے کو ملیں گی ۔۔۔ ہاں اگر آپ ان کو گجر ویلفئیر کے لیے نہ بولیں تو ہر کوئی چاہے گا کہ اس کو چئیرمین، صدر یا کوئی بھی تنظیمی عہدہ دے دیا جائے ۔۔۔ جو یہ نہ کر سکیں وہ سوشل میڈیا پر اپنی ایک تنظیم بنائیں گے اور آپس میں عہدے بانٹ لیں گے جیسے ایگزٹ نے صرف ویب سائٹس پر یونیورسٹیز بنا رکھی تھیں اور ڈگریاں بانٹ رہے تھے ایسے ہی سوشل میڈیا پر ایک گجر تنظیم بناؤ اور عہدے بانٹ دو کون سا کوئی عملی کام کرنا ہے ذاتی تشہیر تو ہو گی نہ۔۔ اتنی منافقت، اتنی بے حسی اور لا پرواہی میں نے کسی دوسری قوم میں نہیں دیکھی ۔۔۔ لیکن پھر بھی ہم بڑے دھڑلے سے کہتے ہیں کہ ہم سا ہو تا سامنے آئے۔۔۔ کچھ شرم نہیں ہے ہم میں کہ جب ہم اپنی قوم کے لیے کسی بھی طرح کی قربانی نہیں دے سکتے اس قوم کی کوئی خدمت نہیں کر سکتے تو کیوں ہر وقت گجر گجر کرتے رہتے ہیں ۔۔۔ اور جو لوگ ہر وقت تنقید کرنے میں لگے رہتے ہیں وہ خود آگے بڑھ کر کوئی کام کیوں نہیں کرتے ۔۔۔ جو لوگ گجر قوم پر یقین ہی نہیں رکھتے جنہوں نے اپنی یا اپنی اولاد کی شادیاں اس قوم سے باہر کر رکھی ہیں اور ہر گجر تنظیم کے بڑے انتظامی عہدے پر بیٹھے ہوئے ہیں وہ دوسروں کو گجر قوم سے محبت کا درس دیتے ہیں اور خود اپنی نجی زندگی میں گجر قوم کو گالیاں دیتے ہیں عام گجر سے ملنا پسند نہیں کرتے غریب گجر کو اپنے پاس نہیں بیٹھنے دیتے ۔۔۔ جس گجر کا جو دل چاہے وہ مجھے بول سکتا ہے لیکن وہ یہ بات مان جائے کہ گجر بے حس اور لاپرواہ قوم ہے جس کو اپنی قوم سے کوئی محبت نہیں سوائے دکھاوے کے
چودھری ظفر حبیب گجر

No comments:

Post a Comment