Posts

سورۃ حم السجدۃ اور تخلیق کائنات کا عمل آیات نمبر ۹-۱۲

   تعارف قرآن ایک عظیم روحانی اور علمی کتاب ہے جو زندگی اور کائنات کے مختلف پہلوؤں پر بصیرت فراہم کرتی ہے۔ سورۃ حمیم سجدہ (فصلت)، خاص طور پر آیات 9-12، آسمانوں اور زمین کی تخلیق کا ایک دلچسپ بیان پیش کرتی ہیں۔ یہ آیات قرآن کی کائناتی نقطہ نظر کو سمجھنے کا ایک فریم ورک فراہم کرتی ہیں، جسے مختلف طریقوں سے تعبیر کیا گیا ہے۔ اس مضمون کا مقصد ان آیات کے تفصیلی کائناتی مضمرات کا مطالعہ کرنا ہے، جس میں کلاسیکی تفاسیر اور جدید سائنسی نقطہ نظر دونوں شامل ہیں۔ آیات (فصلت 41:9-12) **آیت 9:** "کہو: کیا تم واقعی اس کا انکار کرتے ہو جس نے زمین کو دو دن میں پیدا کیا اور تم اس کے برابر دوسروں کو ٹھہراتے ہو؟ وہی تو سارے جہانوں کا پروردگار ہے۔" **آیت 10:** "اور اس نے زمین میں اوپر سے مضبوط پہاڑ رکھے، اور اس میں برکت ڈالی اور چار دن میں اس میں اس کی غذا مقرر کی، ہر مانگنے والے کے لئے برابر۔" **آیت 11:** "پھر وہ آسمان کی طرف متوجہ ہوا جب کہ وہ دھواں تھا اور اس نے اسے اور زمین سے کہا، 'آؤ، خوشی سے یا زبردستی۔' دونوں نے کہا، 'ہم خوشی سے آئے ہیں۔'" **آیت 12:** ...

سورۃ الناس اور پناہ الہی کا تصور دراصل ہے کیا ؟؟؟

  سورہ الناس اور اللہ کی پناہ قرآن مجید کی یہ خوبصورتی ہے کہ وہ دنیا مے مشکل ترین نطریات کو بھی انتہائی سادہ اور مختصر زبان میں بیان کرتا ہے تاکہ عام سی سمجھ بوجھ کا انسان بھی آسانی کے ساتھ ان کو سمجھ سکے۔ اس سورۃ میں ہم دو بنیادی سوالوں کو سمجھنے کی کوشش کریں گے۔ ج ب ہم اللہ رب العزت کی پناہ کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد کیا ہے ؟؟  اور اللہ رب العزت جب کسی بندے کو پناہ دیتا ہے تو یہ نظام کیسے کام کرتا ہے ؟؟   سورہ الناس میں اللہ رب العزت ہمیں سکھاتے ہیں کہ ہم اس کے تین صفاتی ناموں کو پکار کر اس کی پناہ مانگیں۔ یہ تینوں صفاتی نام اپنے افعال کے اعتبار سے بہت ہی اہم ہیں ۔ غور طلب بات یہ ہے کہ اللہ رب العزت اپنے تین تین صفاتی ناموں کو پکار کر ایک چیز سے بچنے کی تلقین کر رہا ہے ایک برائی سے پناہ مانگنا سکھا رہا ہے ۔۔ اس سے یہ بات تو آسانی سے سمجھ آ رہی ہے کہ وہ برائی کتنی بڑی ہو گی اور کتنی خطرناک ہو گی جس کے لیے اللہ رب العزت کو اپنے تین ناموں کے ذریعے پناہ مانگنا  سکھانا پڑا۔  نوٹ: سورۃ خلق میں اللہ رب العزت نے ایک صفت بیان کی اور تمام برائیوں کے ساتھ حسد اور جادو...

سوری الشعراء آیت نمبر 221-223

 ### شیطانی نظام اور انسانوں پر اس کے اثرات سورہ الشعراء کی آیات نمبر 221، 222 اور 223 میں اللہ تعالیٰ شیطان کے طریقہ کار اور اس کے انسانوں پر اثرات کو واضح کرتے ہیں۔ ان آیات میں، اللہ فرماتے ہیں: **سورہ الشعراء: 221-223** "کیا میں تمہیں بتا دوں کہ شیطان کس پر اترتے ہیں؟ وہ ہر جھوٹے بدکار پر اترتے ہیں۔ وہ (شیاطین) کان لگا کر سنتے ہیں، اور اکثر ان میں جھوٹے ہوتے ہیں۔" یہ آیات ہمیں بتاتی ہیں کہ شیطان کس طرح لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور اس کے اثرات کیا ہیں۔ آئیے ان آیات کی روشنی میں شیطان کے نظام اور اس کے طریقہ کار کو تفصیل سے سمجھیں۔ #### شیطان کا نظام 1. **گمراہ کرنے کی حکمت عملی:**    شیطان کی پہلی حکمت عملی جھوٹ اور دھوکہ دہی کے ذریعے لوگوں کو گمراہ کرنا ہے۔ وہ جھوٹے بدکار لوگوں پر اترتے ہیں اور انہیں جھوٹے خیالات اور وسوسے ڈالتے ہیں۔ یہ وسوسے ان لوگوں کو حقیقت سے دور لے جاتے ہیں اور انہیں غلط راستے پر ڈال دیتے ہیں۔ 2. **وسوسے اور خیالات:**    شیطان لوگوں کے دلوں میں وسوسے ڈال کر انہیں گمراہ کرتا ہے۔ یہ وسوسے مختلف قسم کے ہو سکتے ہیں، جیسے شک، خوف، لالچ، اور خود...

Raja Mihir Bhoja: The Legacy of a Gurjara-Pratihara Ruler in Medieval India

   Raja Mihir Bhoja, also known as Bhoja I, was a prominent ruler of the Gurjara-Pratihara dynasty who reigned during the 9th century CE. Here is a comprehensive biography of Raja Mihir Bhoja based on historical accounts: Early Life and Rise to Power Raja Mihir Bhoja ascended to the throne of the Gurjara-Pratihara dynasty around 836 CE. He inherited a kingdom that was already a significant power in North India, with its capital at Kannauj (in present-day Uttar Pradesh). The Gurjara-Pratiharas were known for their military prowess, administrative skills, and patronage of art, culture, and literature. Military Campaigns and Expansion Under Raja Mihir Bhoja's rule, the Gurjara-Pratihara empire expanded its influence and territorial control. He conducted several successful military campaigns against rival kingdoms and tribal groups, consolidating and extending his dominion over large parts of North India. His campaigns often targeted areas in present-day Rajasthan, Gujarat, Madhya...

Dr. Muhammad Sarwar

Image
  New Worthy Vice Chancellor of Gomal University Dr. Muhammad Sarwar was a Professor in Institute of Animal Nutrition and Feed Technology, University of Agriculture, Faisalabad. Based on his brilliant career and marvelous achievements, not only HEC awarded him titles of HEC Distinguished National Professor, Best University Teacher Award but The Ohio State University (OSU), Columbus, USA, also awarded him title of OSU Distinguished Alumnus-2014. Dr. Sarwar did his BSc (Hons) Animal Husbandry in 1980 and MSc (Hons) Animal Nutrition in 1984 from University of Agriculture, Faisalabad. He earned his PhD in 1992 from The Ohio State University, Columbus, Ohio, USA. He worked as Dean (2011-2014), Faculty of Animal Husbandry, Founder Director (2004-2010), Institute of Animal Nutrition and Feed Technology, Chairman Sports Board (2007-2011), and Project Officer Cattle Feed Project from 2001-2003, University of Agriculture Faisalabad. He worked as SMS and DDO in 10 District-Project (1992-1993)...

History of Hazara Gujran

 ### History of Hazara Gujjars **Hazara Gujjars:** *(Research and Compilation by Muhammad Amjad Chaudhry)* During the Mughal era, the region of Hazara (which now comprises 7 districts) was known as Hazara Gujran. This is mentioned by Allama Abu'l Fazl in Akbarnama. According to Major Wace, the first settlement officer during British rule, the Gujars owned lands stretching from the River Indus in the south (Tarbela) to the southern boundary of the district (Taxila). He writes that the Gujars of Hazara are ancient and constitute a majority tribe. Their population in the district exceeds all other tribes, with Gujars making up 15.84% of the total. According to the Bondobast Report of 1872, the total population of Hazara at that time was recorded at 343,505. **Distribution of Gujars:** - **Khatri:** 12,320 (3.50%) - **Others:** 4,311 (1.50%) - **Syed:** 11,700 (3.34%) - **Jadoon:** 15,711 (4.57%) - **Swati:** 21,334 (6.21%) - **Tanoli:** 21,732 (6.32%) - **Others:** 16,748 (4.87%) - **...

The Decline of the Gurjara-Pratihara Dynasty: Factors and Impact on Medieval India

 The decline of the Gurjara-Pratihara dynasty marked a significant turning point in medieval Indian history, characterized by several key factors and events: External Invasions : One of the primary reasons for the decline of the Gurjara-Pratiharas was the series of invasions from Central Asian Turkic tribes, particularly the Ghaznavids and Ghurids. These invasions began in the late 10th century and intensified in the 11th century, challenging the stability and territorial integrity of the dynasty. Loss of Territories : The continuous assaults by Turkic invaders led to the loss of significant territories controlled by the Gurjara-Pratiharas. These invasions weakened their military capabilities and disrupted their administrative structure, making it difficult to maintain control over their vast empire. Internal Conflicts : Concurrent with external threats, internal conflicts and power struggles within the Gurjara-Pratihara dynasty contributed to its weakening. Succession disputes and...