Monday 23 June 2014

Gujjar History -2

قسط نمبر -2
اسلام علیکم۔۔۔ تاریخ گجراں سے پہلے ہم مختصرا تاریخِ انسان پر نظر ڈالتے ہیں۔۔۔ پیدائش انسان سے پہلے اس زمین پر جنات کا بسیرا تھا اس زمین کے کونے کونے میں جنات بستے تھے جتنے بڑے وہ خود تھے اتنے بڑے ہی جانور تھے اس وقت یعنی ڈائنو سار۔۔۔ پھر جب وہ اپنی سرکشی میں بڑھ گئے ابلیس کو حکم ہوا کہ ان جنات کا اس زمین سے خاتمہ کر دیا جائے (ابلیس خود جنات میں سے ہے لیکن اس نے زمین و آسمان کے چپے چپے پر اتنی عبادت کی کہ اس کو فرشتوں پر بھی فضیلت حاصل تھی ) جب زمین سے جنات کا خاتمہ ہو گیا مکمل طور پر نہیں کیونکہ کچھ جنات ادھر ادھر زمین کے کونے کھدروں میں چھپ گئے تھے کچھ جنات نیک تھے لیکن ان کی زیادہ تر آبادی کو مٹا دیا گیا اور اب زمین پر جنات کی تعداد نہ ہونے کے برابر باقی رہ گئی تھی۔ کیونکہ ایک پوری نسل کو بالکل کٹم کر دینا مقصود نہ تھا بلکہ اس زمین کو ان سے خالی کرنا مقصود تھا۔ میرے خیال میں اسی جنگ میں ڈائنوسار کا بھی خاتمہ ہو گیا اس زمین سے۔۔
پھر اللہ رب العزت نے اعلان کیا کہ میں اپنا نائب پیدا کرنے والا ہوں فرشتوں نے کہا کہ وہ بھی جنات کی طرح زمین میں فساد پھیلائیں گے (جیسے آجکل دنیا کے حالات ہیں شائد اسی طرف اشارہ تھا) یہاں سے وسوسے نے جنم لیا۔  اللہ تعالی نے کہا جو میں جانتا ہوں وہ تم نہیں جانتے فرشتوں نے اقرار کیا اور عاجزی کا اظہار کیا۔پھر حضرت آدمؑ کو پیدا کیا گیا اور سجدہ تعظیمی کا حکم ہوا فرشتوں نے سجدہ کیا  اور ابلیس نے انکا کیا اس کی وجہ اس کا حسد اور تکبر تھا۔ اس طرح اب دنیا میں تین چیزیں پیدا ہو گئی ایک وسوسہ یا اندیشہ، دوسرا حسد اور تیسرا تکبر اب یہ تینوں چیزیں اس دنیا کی بنیادوں میں ہیں اور ہر برائی میں کسی نہ کسی طرح یہ شامل ہیں ان کے ساتھ فرشتوں کے اقرار نے عاجزی کو جنم دیا اور اس سے اطاعت نے جنم لیا۔ اور ابلیس کےتکبر سے انکار نے جنم لیا۔۔۔ اب ہم کو آگے چل کر قدم قدم پر تاریخِ انسانی میں اقرار، انکار، عاجزی، حسد، تکبر ملے گا۔۔ والسلام
چودھری ظفر حبیب گجر
نوٹ اختلاف کی بہت گنجائش ہے اس لیے تنقید سے بہتر ہے کہ اصلاح کریں شکریہ

No comments:

Post a Comment