Tuesday 24 June 2014

Gujjar History 3

قسط -3
اسلام علیکم۔۔ پھر حکم ہوا کہ جنت میں چلے جاؤ کھاؤ پیو لیکن اس درخت کے نزدیک مت جانا۔۔ ابھی تاریخِ انسانی میں حلال اور حرام کو داخل کر دیا گیا۔۔ پھر آدمؑ نے ایک ساتھی کی خواہش کا اظہار کیا۔ اس طرح خواہش اور اور تنہائی کے تصور نے جنم لیا۔ ساتھی مل گیا۔۔ اور ساتھی کے کہنے پر درخت کا پھل کھا لیا۔۔ مشورہ اور حکم عدولی کا فلسفہ بھی انسانی تاریخ میں شامل ہو گیا۔۔ اور سزا کے طور پر زمین پر بھیج دیا۔۔۔ اب تاریخِ انسانی میں بہت سے فلسفے شامل ہو گئے۔۔ حکم، حکم عدولی، تکبر، حسد، عاجزی، اقرار، انکار، سوال، جواب، تکرار، جزا، سزا ، تنہائی ساتھی اور سب سے آخر میں استغفار۔۔ توبہ قبول ہوئی آدم و ہوا ؑ پھر سے ایک ہو گئے اور نظامِ انسانیت ترتیب پانا شروع ہو گیا۔۔ رسم و رواج فروغ پانا شروع ہو گئے۔۔ پھر ہابیل نے قابیل کو قتل کر دیا اور جرم کی ابتداء ہو گئی۔۔ ہابیل نے اپنے جرم کو چھپایا اور دنیا میں جرائم پر پردہ پوشی کا عمل شروع ہو گیا اور اس قتل کی وجہ حسد اور طاقتور کا کمزور کو دبا دینا اور حق کو غضب کرنے کا عمل شروع ہو گیا۔۔ اور ہابیل کو قبیلے میں سے نکال دیے جانے سے عدالتی نظام کی ابتداء ہو گئی اور ہابیل کا اپنے ساتھیوں کے ساتھ الگ ہو جانا حکومت کی جنگ کی ابتداء تھی۔ ہابیل کے قبیلے کا اپنا الگ خدا بنا لینا توحید اور شرک کی جنگ کی ابتداء تھی اور پھر حضرت ثلیثؑ کو نبوت کا عطاء کیا جانا اور پھر حضرت نوحؑ کا 900 سال تبلیغ کرنا اور صرف 80 مرد عورت کو دائرہ ایمان میں داخل کر پانا اور پھر اللہ تعالیٰ سے عذاب کے لیے دعا کرنا اور کشتی بنانے کا حکم ملنا۔۔ پھر اس میں ان 80 لوگوں کے ساتھ دنیا کے تمام اقسام کے پرندوں اور جانوروں کے جوڑوں کا کشتی میں سوار ہونا اور اس کے بعد زمین آسمان سے پانی کا برسنا اور پورے روئے زمین سے انسانوں کا مٹا دیا جانا تک واقعات پیش آئے اور دنیا کی تاریخ کا ایک حصہ مکمل ہو جاتا ہے اب یہاں سے جدید دنیا کا تصور ابھرتا ہے جو آج تک قائم ہے اب یہاں سے ہم اپنی اصل تحقیق کا عمل شروع کریں گے آپ سے گزارش ہے کہ یہ سارا بیک گراؤنڈ اور اہم نکات آپ کے ذہن میں رہنے چاہیے تاکہ ہم کو تاریخ کو سمجھنے میں آسانی رہے۔۔ والسلام
چودھری ظفر حبیب گجر

اختلاف اور اصلاح کی بہت گنجائش ہے تنقید یا میں نہ مانوں کی بجائے اپنا نقطہ نظر اور اپنی تحقیق کو مثبت انداز میں سامنے لے کر آئیں شکریہ


No comments:

Post a Comment